Main Nahi Manta By Habib Jalib
Nahi fursat yaqeen mano hamain kuch aur karnay ki |
Meray Charagar by Amjid Islam Amjid |
اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر
اب دستکیں دے گا تُو کہاں اے غمِ احباب
میں نے تو کہا تھا کہ مِرے دل میں رہا کر
ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گِرا کر
اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے
تُو حلقہء یاراں میں بھی محتاط رہا کر
میں مر بھی چکا، مل بھی چکا موجِ ہوا میں
اب ریت کے سینے پہ مِرا نام لکھا کر
پہلا سا کہاں اب مِری رفتار کا عالم
اے گردشِ دوراں ذرا تھم تھم کے چلا کر
اِس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسن
دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر
محسن نقوی
Tum aisa karna ki koi jugnoo koi sitara sambhal rakhna
اجاڑ موسم میں ریت دھرتی پہ ، فصل بوئی تھی چاندنی کی اب اس میں اگنے لگے اندھیرے تو کیسا جی میں ملال رکھنا
دیارِ الفت میں اجنبی کو، سفر ھے درپیش ظلمتوں کا کہیں وہ راھوں میں کھو نہ جائے ذرا دریچہ اجال رکھنا
وہ رسم و راہ ھی نہیں، تو پھر یہ اثاثے کس کام کے تمھارے ادھر سے گذرا کبھی تو لے لوں گا، تم میرے خط نکال رکھنا
بچھڑنے والے نے وقت رخصت کچھ اس نظر سے پلٹ کے دیکھا کہ جیسے وہ بھی یہ کہہ رہا ہو، تم اپنے گھر کا خیال رکھنا
یہ دھوپ چھاؤں کا کھیل ھے، یا خزاں بہاروں کی گھات میں ھے نصیب صبح عروج ھو تو نظر میں شام زوال رکھنا
کسے خبر ہے کہ کب یہ موسم اڑا کے رکھ دے خاک آزر تم احتیاطا" زمیں پہ فلک کی چادر ہی ڈال رکھنا